83

 جیفری ہنٹن نے ٹیک کے خطرات سے خبردار کرنے کے لیے گوگل سے استعفیٰ دے دیا”۔

 جیفری ہنٹن نے ٹیک کے خطرات سے خبردار کرنے کے لیے گوگل سے استعفیٰ دے دیا”۔

کیا چیٹ بوٹس جلد ہی ہم سے زیادہ ذہین ہوں گے‘

روبوٹ  کے ذریعے چلایا جانے والا میکڈونلڈ: خودکار مستقبل کا آغاز؟

چیٹ بوٹس کے کچھ خطرات کافی خوفناک ہیں، یہ جلد انسانی دماغ کی معلومات کی سطح کو پیچھے چھوڑ سکتا ہے اور ‘برے اداکاروں’ کے ذریعے ان کا استحصال کیا جاسکتا ہے۔ مصنوعی ذہانت کے بانی نے خبردار کردیا۔.

ایک کمپیوٹر سائنسدان جسے اکثر ‘مصنوعی ذہانت کا گاڈ فادر’ کہا جاتا ہے، نے اس شعبے میں ہونے والی پیش رفت سے بڑھتے ہوئے خطرات کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے گوگل میں ملازمت چھوڑ دی ہے،  تاکہ وہ زیادہ آزادانہ طور پر اس ٹیکنالوجی کے خطرات کے بارے میں بات کر سکیں جو اس نے تخلیق کرنے میں مدد کی تھی۔

جیفری ہنٹن نے اے آئی سسٹمز کیلئے ایک فاؤنڈیشن ٹیکنالوجی بنائی تھی، انہوں نے ایک دہائی سے زیادہ عرصے تک گوگل میں کام کیا اور چیٹ جی پی ٹی جیسے موجودہ مصنوعی ذہانت کے نظام کے لیے راہ ہموار کی۔

ایک ایسے وقت میں جب مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی انسانی رویوں کی نقل کرنا سیکھ رہی ہے، دنیا بھر میں اس خدشے میں اضافہ ہو رہا ہے کہ اس تیز رفتار ترقی سے نئے چیلنجز سامنے آ سکتے ہیں جن میں نوکریوں میں کمی اور غلط معلومات میں اضافہ شامل ہیں۔

انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ اے آئی چیٹ بوٹس کے کچھ خطرات ’کافی خوفناک‘ ہیں۔ مزید کہا کہ ’جتنا میں سمجھتا ہوں، اس کے مطابق یہ کہہ سکتا ہوں کہ فی الحال، وہ ہم سے زیادہ ذہین نہیں لیکن مجھے لگتا ہے کہ وہ جلد ہی (ہم سے زیادہ ذہین) ہو سکتے ہیں

ہنٹن نے دعویٰ کیا کہ سب سے بڑی ٹیک کمپنیوں کے درمیان مقابلہ کاروباروں کو نئی AI ٹیکنالوجیز کو خطرناک شرحوں پر ظاہر کرنے، ملازمتوں کو خطرے میں ڈالنے اور غلط معلومات پھیلانے پر مجبور کر رہا ہے۔

2022 میں، گوگل اور اوپن اے آئی، جو کہ مقبول AI چیٹ بوٹ ChatGPT کے پیچھے ہے، نے ایسے نظام تیار کرنا شروع کیے جو پہلے سے کہیں زیادہ ڈیٹا استعمال کرتے تھے۔

رہے کہ چیٹ جی پی ٹی کے نومبر 2022 میں منظر عام پر آنے کے بعد سے دنیا بھر میں لاکھوں افراد نے مصنوعی ذہانت کے اس جدید چیٹ بوٹ کا استعمال شروع کردیا ہے۔

مصنوعی ذہانت میں نیورل نیٹ ورک انسانی دماغ کی طرح کام کرتا ہے۔ واضح رہے کہ چیٹ جی پی ٹی اور بارڈ سمیت نئی مصنوعات نے ٹیکنالوجی انڈسٹری میں انقلاب برپا کر دیا ہے جن کی مدد سے سیکنڈز میں معلومات جمع کی جا سکتی ہیں، کمپیوٹر کوڈ نکالے جا سکتے ہیں، حتیٰ کے شاعری تک لکھی جا سکتی ہے اور ان سب پر یہ گمان نہیں ہوتا کہ یہ سب ایک کمپیوٹر کی مصنوعی ذہانت کی مدد سے کیا گیا ہے۔

ان مصنوعات نے اس بحث کو جنم دیا ہے کہ اس نئی ٹیکنالوجی کے فوائد کیا ہیں اور ممکنہ مضمر اثرات کیا ہو سکتے ہیں۔

اس نے دلیل دی کہ یہ نظام جس ڈیٹا کا تجزیہ کر رہا ہے وہ کچھ علاقوں میں انسانی ذہانت سے زیادہ ہے

چیٹ بوٹ جلد ہی انسانی دماغ کی معلومات کی سطح کو پیچھے چھوڑ سکتا ہے۔

چیٹ جی پی ٹی کے چیف ایگزیکٹیو سیم آلٹمین نے بعد میں صحافیوں کو بتایا کہ ’تمام سربراہان حیران کن حد تک اس معاملے پر ایک صفحے پر ہیں کہ کیا کرنے کی ضرورت ہے۔‘

امریکی فیڈرل ٹریڈ کمیشن کی سربراہ لینا خان نے بھی اس بات پر زور دیا کہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس کو ریگولیٹ کرنے کی ضرورت کیوں ہے۔

ان خدشات میں سے ایک خدشہ یہ بھی ہے کہ اے آئی کاپی رائٹ قوانین کو روند کر رکھ دے گی جبکہ آواز کی کلوننگ سے فراڈ کے واقعات میں اضافہ ہونے کا امکان بھی اپنی جگہ موجود ہے۔ دوسری جانب مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ ویڈیوز سے جھوٹی خبریں پھیلائی جا سکتی ہیں۔

نت نئی ٹیکنالوجی نے انسان کی ضرورت کو کم کر دیا ہے۔

روبوٹ کے ذریعے چلایا جانے والا میکڈونلڈ: خودکار مستقبل کا آغاز؟

جی ہاں، آپ نے اسے صحیح پڑھا۔ روبوٹ اب ٹیکساس میں صارفین کی خدمت کر رہے ہیں، کیونکہ میک ڈونلڈز اپنی کسٹمر سروس کو تیز کرنے کے طریقے تلاش کر رہا ہے

روبوٹ میکڈونلڈز نے کچھ لوگوں کو خوفزدہ کردیا ہے لیکن کمپنی نے واضح کیا کہ یہ چلتے پھرتے صارفین کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

جاپان میں کچھ ایسے روبوٹس کو ڈیزائن کیا گیا ہے جو انسانوں کی طرح کام کرتے ہیں۔ یہ روبوٹس بچوں کی دیکھ بھال سے لے کر ہوٹل میں بطور ویٹر بھی کام کر سکتے ہیں۔

تاہم چیٹ جی پی ٹی جیسے چیٹ بوٹ  اور روبوٹ مستقبل میں تیزی سے ملازمتوں کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں، انہوں نے بتایا کہ اے آئی مشکل کاموں حل کرنے کے لیے ہے لیکن یہ اس کئی زیادہ آگے بڑھ سکتا ہے۔

گوگل سے استعفیٰ دینے والے سانئسدان نے اے آئی کے ذریعے پیدا ہونے والی غلط معلومات کے ممکنہ پھیلاؤ سے بھی خبردار کیا، انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملازمت چھوڑنے کی کئی اور وجوہات بھی تھیں، جن میں ایک تو یہ ہے کہ میں 75 سال کا ہوں تو اب یہ ریٹائر ہونے کا وقت ہے، دوسرا یہ تھا کہ میں گوگل کے بارے میں کچھ اچھی باتیں کہنا چاہتا ہوں اور اگر میں گوگل کے لیے کام نہیں کرتا ہوں تو لوگوں کے لیے وہ باتیں زیادہ قابل اعتبار ہوں گی۔

اور اس کی ترقی کی شرح کو دیکھتے ہوئے ہم توقع کرتے ہیں کہ چیزیں بہت تیزی سے بہتر ہوں گی۔ لہذا ہمیں اس کے بارے میں فکر مند ہونے کی ضرورت ہے۔‘

“روبوٹ اور چیٹ بوٹس کے خطرناک اثرات سے حفاظت کیجئے، ہماری فکراور شعریں اس بحران سے سوال کرتی ہیں۔”

“روبوٹ کی آنکھوں میں آگ کی لپٹی ہوئی ہے، کیا وہ عشق کی خوابگاہ بنا سکیں گے؟

چیٹ بوٹس کی زبانوں میں پھولوں کی مہک چھپی ہوئی ہے، کیا وہ خلوت کی مجلسوں کو سنوار سکیں گے؟

آیا مشینوں کی تکنالوجی نے انسانیت کو دل سے نکال دیا ہے؟

یہ سوالیں ذہن میں اٹھتی ہیں، پوچھتی ہیں، مگر جوابات نظر نہیں آتے۔،

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں