کراچی: آغا خان یونیورسٹی کی جانب سے کئی برس قبل صحت و تندرستی میں مددگارایپ کو بین الاقوامی ڈجیٹل ہیلتھ ایوارڈز 2023 کے تحت چاندی کے تمغے سے نوازا گیا ہے۔
’حیات ایپ‘ نامی اس ایپ کو کو موبائل ڈجیٹل ہیلتھ ریسورسز زمرے میں یہ اعزاز دیا گیا ہے۔ ایپ پرگفتگوکرتے ہوئے گلگت بلتستان کے سیکریٹری صحت، ثنااللہ نے بتایا کہ اس ایپ کی بدولت ڈاکٹر اور طبی عملے پر، کاغذی کارروائی، روایتی ڈیٹا اینٹری، اور دیگرامور کا بوجھ کم ہوجاتا ہے۔ یوں نگہداشت، گورننس اور جوابدہی کا عمل تیزتر اور بہتر ہوجاتا ہے۔
حیات ایپ، تولید، زچہ و بچہ کی صحت اور نگہداشت کی بنیادی (پرائمری) سہولیات میں مددگار ہے۔ آغاخان یونیورسٹی میں اس پروگرام سے وابستہ سلیم سایانی نے بتایا کہ ’حیات لیڈی ہیلتھ ورکر اور امیونائزیشن پروگرام کے درمیان خلا کو پاٹتی ہے۔ اس کی بدولت ہیلتھ ورکرز فوری طور بچے کی پیدائش اور صحت کی معلومات جان سکتے ہیں۔ حقیق (ریئل) وقت میں یہ معلومات ایک مرکز تک پہنچتی ہے۔ اس سے ویکسین اور دیگر امداد بروقت دی جاسکتی ہے۔‘
2019 میں پیش کی گئی ایپ کی بدولت اب تک 441,000 افراد مستفید ہوئے ہیں۔ اس سے آگہی کے 192000 سیشن منعقد کئے گئے ہیں۔ لگ بھگ 12000 ہیلتھ ورکرز حیات استعمال کررہے ہیں جو انتہائی پسماندہ اور دورافتادہ علاقوں میں لوگوں کو سہولیات فراہم کررہے ہیں۔
اس سے قبل حیات ایپ کو بین الاقوامی دولتِ مشترکہ صحت ایوارڈ (سی ڈبلیو ڈی ایچ اے) سےبھی نوازا جاچکا ہے۔ کو بین الاقوامی ڈجیٹل ہیلتھ ایوارڈز 2023 میں کل 800 ڈجیٹل طبی مصنوعات پیش کی گئی تھیں۔ دنیا کے ممتاز ماہرین پرمشتمل ججوں کے پینل نے حیات ایپ کو چاندی کے تمغے سے نوازا ہے۔