انسانی حقوق کی تنظیموں اور سماجی کارکنوں نے یونان کشتی حادثے میں سیکڑوں افراد کی ہلاکت پر امیر ترین سیاحوں کی آبدوز کے لاپتا ہونے کو زیادہ کوریج دینے پر میڈیا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ہیومن رائٹس واچ یورپ اور وسطی ایشیا کے ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر جوڈتھ سندرلینڈ نے میڈیا کی دو رخی اور ترجیحات کے تعین پر شدید الفاظ میں تنقید کی ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ یونان میں کشتی ڈوبنے سے سیکڑوں غریب تارکین وطن جان کی بازی ہار گئے لیکن یہ خبر ٹائی ٹینک کے ملبے کو دیکھنے کے مہنگے ترین شوق کو پورا کرنے کی کوشش میں لاپتا ہونے والی آبدوز کی خبر میں کہیں دب گئی۔
ہیومن ایکٹوسٹ کا کہنا تھا کہ 2 بحرانوں پر میڈیا نے جس طرح اپنی ترجیح بیان کی ہے وہ ایک خوفناک تضاد ہے۔ کئی تارکین وطن لاپتا ہیں لیکن انھیں چھوڑ کر ساری توجہ امیر ترین شخصیات کو بچانے میں مصروف ہیں۔
واضح رہے یونان میں تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی تھی جس میں ایک اندازے کے مطابق 600 سے 700 افراد سوار تھے جن میں سے 80 کے قریب کی لاشیں برآمد ہوئیں جب کہ 100 کو بحفاظت بچالیا گیا۔